آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے شعبہ نسواں کے زیر اہتمام جامعۃ المؤمنات لکھنؤ میں تحفظ شریعت واصلاح معاشرہ کانفرنس برائے خواتین کا انعقاد
لکھنو ، 5 ؍فروری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )آج مؤرخہ ۵ ؍فروری ۲۰۱۷ء بروز اتوار ،بوقت ڈھائی بجے جامعۃ المؤمنات الاسلامیہ دوبگا لکھنؤ کے وسیع احاطہ میں شعبہ نسواں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر اہتمام تحفظ شریعت واصلاح معاشرہ کانفرنس برائے خواتین کاانعقاد ہوا ، جس میں بورڈ کے مجلس عاملہ کی رکن اور شعبہ نسواں کی ذمہ دار محترمہ ڈاکٹر اسماء زہرہ صاحبہ نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایاکہ :اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے ،اور امت محمدیہ کو خیر امت کا خطاب دیا ہے ،اس شرط کے ساتھ کہ وہ نیکی کا حکم کرے گی اوربرائی سے روکے گی ، یہ فریضہ مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کو بھی انجام دینا ہے ،اور تحفظ شریعت اسی وقت ممکن ہوسکتی ہے جب ہم اپنی انفرادی واجتماعی زندگی میں اس کو نافذ کریں گے،انہوں نے خواتین سے اپیل کی کہ وہ اصلاح معاشرہ کے اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ، انہوں نے مزید کہا کہ :ہمارے ملک میں مسلم خواتین کو جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعہ گمراہ کیاجارہاہے ،اور اسلامی شریعت میں مداخلت کی کوشش کی جارہی ہے ،حالاں کہ اسلام نے خواتین کو جو مقام اور حقوق دیئے ہیں وہ کہیں اور نہیں ملتے ،اس لئے ضرورت ہے کہ خواتین اپنے دین وشریعت سے واقف ہوں اور شریعت کی روشنی میں زندگی گزاریں۔اس کانفرنس کی کنوینر، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رکن اور جامعۃ المؤمنات کی وائس پرنسپل محترمہ آمنہ رضوان مؤمناتی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تمام مہمانوں کا پرجوش استقبال کیا اوربورڈ کا مختصر تعارف بھی کرایا، نیز بورڈ میں بڑی تعدادمیں خواتین ارکان کی شمولیت کو بورڈ کا ایک اہم کارنامہ قرار یا ،اور کہا کہ:ہم جملہ خواتین شکریہ ادا کرتے ہیں بورڈ کے موجودہ صدرحضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم اور موجودہ جنرل سکریٹری حضرت مولا ناسیدمحمد ولی رحمانی دامت برکاتہم کا،جن کی خاص فکر وتوجہ اور جہد مسلسل کی وجہ سے شعبہ نسواں کا قیام عمل میں آیا اور خواتین کو بھی تحفظ شریعت کی اس اہم تحریک میں اپنی خدمات انجام دینے کا موقع ملا ۔ لکھنؤسے بورڈ کی رکن محترمہ نگہت پروین صاحبہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ : مسلمان خود ہی شریعت پر عمل نہیں کرتے ہیں ،خاص طور پر وراثت کے مسئلہ میں شریعت کے حکم کو نظر انداز کردیا جاتا ہے ، اور بیٹیوں کو وراثت میں حصہ نہیں دیا جاتا،اس لئے ضرورت ہے کہ مسلمان ہر کام میں شریعت کے احکام کو ملحوظ رکھیں ۔ مہاراشٹر سے بورڈ کی رکن محترمہ سمیہ نعمانی صاحبہ نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو حالات سے باخبر ہونا ضروری ہے ،عروج وزوال تو ہر قوم کے ساتھ لگا رہتا ہے ،یہ کوئی اہم مسئلہ نہیں ہے ،اہم یہ ہے کہ ہم اس کے تئیں کتنے باخبر اور با شعور ہیں ،جو قوم باشعور ہوتی ہے وہ حالات سے نہیں گھبراتی، اور خواتین کوتو نسلوں کی تربیت کرنی ہے ،اگر وہ خود دنیااور انسانیت کے حالات سے باخبر اور بیدا رنہیں ہوں گی تو اپنی نسلوں کو کیسے بیدار کرسکیں گی،اس لئے ضروری ہے کہ ہم اصلاح معاشرہ کے ذریعہ شریعت کی پیروی کے سلسلہ میں بیدار ی پیداکریں۔دہلی سے بورڈ کی رکن محترمہ زینت ماہتاب نے شریعت اسلامی کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہاکہ: ایمان کا تقاضہ ہے کہ ہم اللہ کی اتاری ہوئی شریعت کو دل سے مانیں اورنیک عمل کرتے ہوئے زندگی گزاریں ،اصل دین دار وہ ہے جو اپنی خواہشات کو اللہ کی شریعت کے تابع کردے اور خدا کے فیصلہ پر راضی رہے ۔کانفرنس کا آغازجامعہ کی طالبہ مریم توصیف کی تلاوت سے ہوا، اس کے بعد جامعہ کی طالبہ عظمی عبد العظیم اور سعدیہ ریحان نے تلاوت مع ترجمہ ،بریرہ وصی نے حمد اور نداء شاہین نے بار گاہ رسالت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا ،کانفرنس کی سر پرستی جامعہ کی پرنسپل محترمہ سعیدہ نظام الحق صاحبہ نے اور صدارت ڈاکٹر اسماء زہرہ صاحبہ نے کی ،اورجامعہ نور الاسلام نسواں کی پرنسپل محترمہ نزہت فاطمہ صاحبہ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئیں،جبکہ نظامت کے فرائض جامعہ ریاض الصالحات بھوپال کی پرنسپل محترمہ صالحہ رضوان مؤمناتی صاحبہ نے انجام دیئے ۔اس موقع پر شہر لکھنؤ واطراف کے تعلیم نسواں کے مدارس واسکول اور کالجز کی ذمہ دار خواتین اور معلمات کے علاوہ بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔